رہینِ منتِ انوار یہ فضیلت ہے
از قاضی اسدؔ ثنائی ، قدیم طالب علم جامعہ نظامیہ
جو تیرا ہو گیا اس کو عروج پر دیکھا
نظامیہ تری مٹی میں وہ اثر دیکھا
جو تیرے آئینے میں عکس اک نظر دیکھا
تو اپنے آپ کو بھی ہم نے معتبر دیکھا
ہے جذب جذبۂ انوار تیری صورت میں
وہ ہوگیا ہے منور جو آنکھ بھر دیکھا
تلامذہ کے دل و جاں میں انقلاب آئے
اساتذہ کی نگاہوں میں وہ اثر دیکھا
ہماری بھی رگ وپئے میں تجلی اتری ہے
یہ جام ہم نے بھی واللہ نوش کر دیکھا
ابو الوفا ہوں کہ عبدالحمید ہوں لا ریب
سبھی کو ہم یہاں صاحب نظر دیکھا
رواں ہے حضرتِ طاہر کا بھی لہو تجھ میں
عظیم لوگوں میں تجھکو عظیم تر دیکھا
رحیمِ دیں کی فراست عظیمِ دیں کی نظر
عجب کمال عجب فن عجب ہنر دیکھا
ہے باکمال طبیعت خلیل احمد کی
کہ ہم نے ان کے عمل کا حسیں ثمر دیکھا
نوازشیں ہیں یہ خواجہ شریف صاحب کی
حدیثِ دل سے ہر اک دل کو باخبر دیکھا
ہے اعتراف ابراہیم کی خلیلی کا
بلند حوصلہ ان کو بھی سر بسر دیکھا
پلے ہیں گود میں تیری صفیؔ و امجدؔ بھی
انہوں نے بھی تری گہرائی میں اتر دیکھا
رہینِ منتِ انوار یہ فضیلت ہے
اسی سبب تجھے دنیا میں مفتخر دیکھا
ہیں ماں کی شفقتیں اے جامعہ ترے اندر
ہمیشہ تجھکو خوش اندام خوش نگر دیکھا
اسدؔ یہ حضرتِ انصار کا تصدق ہے
جو میں نے علم و ادب کا حسیں سفر دیکھا
٭٭٭
No comments:
Post a Comment