Breaking

Monday, June 10, 2019

حیدرآبادکے تعلیمی امور کے بارے میں سلطان العلوم کے چندفرامین

حیدرآبادکے تعلیمی امور کے بارے میں 
سلطان العلوم کے چندفرامین

مضمون نگار:ڈاکٹرزیب حیدر

ہوائیں خوش گوار اب علم کی چلنے لگیں ہرسو
دل بیمار کے حق میں ہوئی گویا مسیحائی
زبان حال سے ہے جامعہ عثمانیہ گویا
عروس علم کی دیکھے کوئی تزئین وزیبائی
جو سلطان العلوم اس نے لقب پایا زمانے میں 
خوشی بے حد ہوئی میری زباں پر یہ دعا آئی
 الہی خسر وِ خاور کا جب تک دور دورہ ہو
 رہے قائم یہ مرکزِ علم اور شہہ کی دارائی
(نواب قدرت نوازجنگ بہادر قدرتؔ)
نواب میر عثمان علی خان کا عہد آصف جاہی دور کا ایک درخشندہ دوررہا ہے ، اس عہد کا سب سے بڑا کارنامہ علم وادب کی ترویج اور جامعہ عثمانیہ ودارالترجمہ کا قیام ہے صرف یہی دو چیز یں ایسی ہیں جو ان کے نام کو زندہ رکھ سکتی ہیں ،اس کے علاوہ ان کی مذہبی رواداری اور خود ان کی شاعری ، رعایا پروری او رداودہش کا شہرہ اس زمانے میں عام تھا ، نہ صرف حیدرآبادبلکہ ہندستان کے دوسرے شہروں کے مشاہیر ، علماء تعلیمی اور مذہبی اداروں کو رقمی امداددی جاتی تھی ، اس کا اندازہ چند فرامین سے لگایا جاسکتا ہے جو ذیل میں پیش کیے جاتے ہیں آپ نے جامعہ نظامیہ اور دیگر مذہبی مدارس کے اخراجات تعلیم کے عام مسئلے پر غور کرنے کے لیے کچھ اراکین کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اس کے متعلق فرمان ملاحظہ ہو،
فرمان
بملاحظہ عرض داشت صیغہء فینانس معروضہ ۹؍ جمادی الثانی ۱۳۴۳؁ء جو مدرسہ نظامیہ اوردیگرمذہبی مدارس کے اخراجات تعلیم کے عام مسئلے پر غور کرنے کی نسبت ہے۔
حکم :۔اس عام مسئلے پر غور کرنے کیلئے حسب ذیل ارکین کی ایک کمیٹی منعقد کی جائے
۱۔صدالصدور۔صدرنشین
۲۔ناظم امور مذہبی۔ رکن 
۳۔نائب ناظم تعلیمات۔رکن 
۴۔پرنسل جامعہ عثمانیہ ۔رکن 
۵۔مولوی عبدالقدیر۔رکن 
۶۔ خورشیدعلی۔ رکن
اس کمیٹی میں مدرسئہ نظامیہ کے اخراجات کے متعلق بھی غور کیاجائے اور کمیٹی کی رپورٹ جس قدر جلد ہو سکے باب حکومت کی رائے کے ساتھ میرے ملا حظے میں گزرانی جائے تاتصفیۂ اخیر مدرسہ نظامیہ کو علی الحساب رقم جو سالانہ دی جاتی ہے وہ حسب حال اداہوتی رہے تاکہ مدرسے کے کام میںکوئی رکاوٹ نہ ہو
۱۴؍جمادالثانی ۱۳۴۵؁ھ    شرح دستخط مبارک
دوشنبہ کنگ کوٹھی شرح دستخط امین جنگ
مدرسہ نظامیہ کے مختلف امور سے متعلق سلطان العلوم نے بذریعہ فرمان مالی امداددی کبھی طالب علموں کو وظیفہ تعلیمی ، کبھی اساتذہ کی تنخواہ میں اضافہ ، کبھی یہاں کے مدرسین کی بیواؤں کیلئے مالی مدد وغیرہ جو بملاحظہ قارئین پیش کئے جارہے ہیں یہ سب فرامین رجسٹر فرامین مبارک بابتہ ۱۳۴۵؁ھ پیشی عالی جناب صدرالمہام بہادر مخزونہ اسٹیٹ آرکیوزحیدرآباد سے اخذ کیے گئے ہیں۔
فرمان
مدرسہ نظامیہ کے سابق مدرس سید احمد مرحوم کی بیوہ رابعہ بی کے نام پندرہ روپیے ماہوار تاحیات جاری کئے جائیں 
۷؍شعبان المعظم ۱۳۴۵؁ھ    شر ح د ستخط مبارک
 پنجشنبہ   شرح دستخط امین جنگ
فرمان
مدرسہ نظامیہ کے طالب علم حافظ حبیب علی بن عبداللہ کے نام مدرسہ نظامیہ کے مقررہ وظائف تعلیمی کی گنجائش سے سات روپیہ ماہانہ کا ایک وظیفہ تعلیمی ایک سال کے لئے اجرا کیا جائے۔
۲۴؍شعبان المعظم ۱۳۴۵؁ھ شرح دستخط مبارک
 یکشنبہ کنگ کوٹھی
فرمان
مدرسہ نظامیہ کے مدر س سید مخدوم الحسینی کے نام غرہ رجب سنہ جاریہ سے پچاس روپیہ ماہوار تاحیات جاری کی جائے
۴؍رجب المرجب ۱۳۴۵؁ھ شرح دستخط مبارک 
یکشنبہ کنگ کوٹھی شرح دستخط امین جنگ
(بشکریہ :ماہنامہ سب رس ص۲۲تا۲۴ ۔نومبر۱۹۹۳؁ء)

٭%٭%٭

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Recent In Internet

Popular Posts